Select Language


اہتمام مدرسہ

۱۳۵۱ھ مطابق ۱۹۳۲ء مدرسہ ہذا کی تاریخ کا پہلا سال ہے، بزرگانِ دین کے خلوص وللہیت کانتیجہ تھا کہ پہلے ہی سال طلبہ کی تعداد پچاس ہوگئی، اس کے لیے ضرورت تھی کہ کسی شخص کو نظم وانتظام کے لیے طے کیا جائے، چناں چہ حضرت ڈپٹی عبدالرحیم صاحبؒ نے ایک معمر تجربہ کار شخصیت ’’جناب قاری خدابخش ‘‘ کو بطور مہتمم مقرر فرمایا، تدریسی خدمت کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ آپ کارہائے اہتمام بھی انجام دیتے رہے، آپ سادہ طبیعت اور فن تجوید کے ماہر تھے، آپ مدرسے کے معلّم اوّل کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ صفر ۱۳۵۲ھ میں آپ کسی وجہ سے مستعفی ہوگئے، تو آپ کے بعد ’’جناب قاری عبدالکریم صاحبؒ دیوبندی‘‘ اور ان کے چند ماہ بعد ’’جناب قاری محموداحمد صاحبؒ نوگانوی‘‘ اور ان کے چند ماہ بعد ’’جناب مولانا منصب علی صاحبؒ‘‘ اور ان کے کچھ عرصہ کے بعد ’’جناب مولانا شمس الحسن تھانویؒ‘‘ اور ان کے بعد ’’جناب مولانا محمد یعقوب صاحبؒ رسول پوری‘‘ ۱۳۵۶ھ تک منصب اہتمام کی ذمہ داری انجام دیتے رہے۔ ۱۳۵۷ھ میں ’’جناب مولانا محمد انور صاحبؒ ‘‘ ساکن ددھیڑوکلاں کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی۔ آپ نے سات سال تک یہ خدمت انجام دی، اس عرصہ میں مولانا نے نظام تعلیم کو بہتر بنانے کی کامیاب کوشش کی، چناں چہ آپ نے باقاعدہ عربی درجات قائم کیے اور تعلیم شرح جامی تک پہنچادی، آپ کے زمانہ میں تعمیرات میں بھی اضافہ ہوا، مسجد کی بنیاد بھی آپ کے وقت ہی میں رکھی گئی، ۱۳۶۴ھ میں آپ سرکاری ملازم ہوگئے، تو آپ کی جگہ ’’جناب مولانا محمد اسماعیل صاحبؒ‘‘ ساکن گادلہ کو مقرر کیاگیا۔ آپ ڈپٹی عبدالرحیم صاحبؒ کے قریبی عزیز تھے، آپ آٹھ سال مہتمم رہے، اس زمانہ میں بھی نظام تعلیم اچھا چلتا رہا، تعمیراتی ترقی بھی ہوئی۔ چناں چہ مسجد کی تعمیر آپ کے دورِ اہتمام ہی میں ہوئی،پھر جب ۱۹۵۲ء میں آپ اس عہدے سے مستعفی ہوگئے تو بروقت کوئی مناسب آدمی نہ ملنے کی وجہ سے ’’جناب مولانا یٰسین صاحبؒ سالیری‘‘ اور ’’جناب مولانا احمد حسن صاحب دیوبندیؒ‘‘ یکے بعد دیگرے دوسال ۱۹۵۴ء تک انچارج کی حیثیت سے کام کرتے رہے، اس کے بعد ۱۹۵۵ء میں اہتمام کی ذمہ داری ’’جناب حضرت مولانا محمد حنیف صاحب‘‘ ساکن ملک پور نہر ضلع سہارنپور کوسونپی گئی، جس وقت آپ مہتمم بنائے گئے اُس وقت دو درجے ناظرہ کے دو حفظ کے اور ایک درجہ فارسی کا تھا، عربی درجات میں شرح جامی تک تعلیم تھی اساتذہ کی تعداد اُس وقت تک آٹھ تھی، جبکہ دیگر چار ملازمین بھی تھے اور مقامی وبیرونی طلبہ کی تعداد ڈیڑھ دو سو کے درمیان تھی۔

۱۴۳۳ھ مطابق ۲۰۱۲ء میں حضرت مولانا ؒکے انتقال کے وقت آپ کے ۵۷؍ سالہ دور ِ اہتمام میں مدرسہ تقریباً ۵۵؍ بیگھہ زمین پر ایک وسیع وعریض عمارت میں پھیل چکا تھا،جس میںدو منزلہ مسجد ، دیدہ زیب دارالحدیث ، کتب خانہ اور دفتر محاسبی کے علاوہ دیگر کمروں کی تعداد۲۱۵؍ اور درس گاہوں کی تعداد۳۲؍ تھی۔جبکہ تعلیمی شعبہ جات میںدرجات ِعربیہ اول عربی تا دورئہ حدیث شریف،شعبۂ ادب عربی،شعبۂ تجوید( دو درجے)،شعبۂ حفظ ( ۹درجے ) ،شعبۂ ناظرہ ( ۸ درجے)،شعبۂ فوقانیہ( تین درجے) اورکمپیوٹر ٹریننگ سینٹر قائم تھے۔

جس وقت حضرت مولانا کا انتقال ہوا اُس وقت تعلیمی وغیر تعلیمی شعبوں کی تعداد۱۹؍تھی، اساتذہ کی تعداد ۳۷؍دیگر کارکنان کی۲۴ ؍، داخل شدہ طلبہ کی تعداد ۱۶۱۴؍ اور امداد پانے والے طلبہ کی تعداد ۷۵۹؍تھی ۔جبکہ اُس سال تمام شعبہ جات سے فارغ ہونے والے طلبہ کی تعداد ۱۵۸؍ تھی۔ غرضتعلیم و تربیت ، ہر سطح اور ہر محاذپر حضرت مولانا ؒکی زیر قیادت مدرسے نے حیرت انگیز ترقی کی تھی ۔

اس کے بعد ۲۰۱۲ء میں منصب ِاہتمام اُس وقت کے نائب مہتمم حضرت مولانا حامد حسن صاحب کے سپرد کیا گیا،آپ اپنے استاذ اور سابقہ مہتمم کے نقوش پر چلتے ہوئے مدرسہ کی تعلیمی وتعمیری ترقی میں شب وروز مصروف ہیں۔

Copyright © 2021 Khadimul-Uloom All rights reserved.