آپ کا نام محمد عبدالرحیم ہے، آپ ضلع مظفرنگر کے ایک گائوں گادلہ میں ۱۸۶۴ء میں پیدا ہوئے، گادلہ ،شہر مظفرنگر سے جانب شمال تقریباً ۱۲؍کیلومیٹر کی دوری پر واقع ہے، آپ کی تاریخ ولادت کا صحیح علم نہیں، البتہ آپ ہی کے قول کے مطابق آپ کی تاریخ پیدائش ۱۸۶۴ء معلوم ہوتی ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں چھپن سال کی عمر میں ریٹائر ہوا اور آپ کا سن ریٹائرمنٹ ۱۹۲۰ء ہے، اس اعتبار سے آپ کا سن ولادت ۱۸۶۴ء نکلتا ہے۔
ابتدائی تعلیم کا حال معتبرذرائع سے معلوم نہ ہوسکا، البتہ آپ نے اردومڈل اسکول پاس کیا تھا، لیکن ہندی اور انگلش بھی خاصی جانتے تھے، اور تینوں زبانوں میں آپ کی تحریر نہایت صاف اور شستہ تھی، انگلش کے بارے میں خود فرماتے تھے کہ انگلش میں نے دوران ملازمت سیکھی تھی۔
اردو مڈل پاس کرنے کے بعد کچھ گھریلو مجبوری کی وجہ سے آپ نے ملازمت کی تلاش شروع کردی، ابتدا میں آپ کو محکمہ آب پاشی میں ’’رینجر‘‘ کی معمولی ملازمت ملی، لیکن آپ اپنی حسنِ کارکردگی کی بنا پر جلد ہی ترقی پاکر ’’سب اوورسیر‘‘ پھر ’’ضلع دار‘‘ اور آخر میں ’’ڈپٹی ریونیوآفیسر‘‘ ڈپٹی مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز ہوئے، دورانِ ملازمت آپ کا زیادہ وقت روہیل کھنڈ، بریلی اور متھرا میں گذرا۔ آخری زمانے میں آپ سہارنپور میں رہے اور وہیں ۱۹۲۰ء میں بخیروخوبی ملازمت سے سبکدوش ہوکر آپ نے پینشن پائی اور سہارنپور میں ہی آپ نے مستقل سکونت اختیار فرمائی، وہیں سے آپ نے تمام قومی وملی خدمات انجام دیں۔
علمائے دین سے آپ کو بڑی عقیدت ومحبت تھی اکابرینِ دارالعلوم دیوبند اور مظاہرالعلوم سہارنپور تقریباً سبھی سے آپ کا تعلق تھا، لیکن حضرت شیخ الہندؒ اور ان کے بعد حضرت مدنیؒ سے زیادہ ربط تھا۔ حضرت مدنیؒ ہی کے مشورے سے آپ نے مدارس ومکاتب کی تاسیس کا سلسلہ شروع کیا اور چھوٹے بڑے بائیس ادارے قائم فرمائے۔ قوم کی اصلاح کی فکر آپ کو ابتدا ہی سے دامن گیر تھی ، لیکن ملازمت کی مشغولیات کی وجہ سے پہلے آپ زیادہ وقت نہیں دے پاتے تھے، ملازمت سے سبکدوشی کے بعد آپ نے تمام وقت اصلاحی کاموں کے لیے وقف کردیا تھا، ۱۹۲۰ء سے ۱۹۳۸ء تک آپ نے تن من دھن ہر طرح سے قوم کی خدمت کی ، معاشرے میں پھیلی ہوئی طرح طرح کی خرافات اور رسومات کے ازالے کی خاطر خواہ کوششیں کیں۔ علمائے کرام سے ربط اور جوڑ پیدا کیا، لوگوں کو اجتماعیت اور تعلیم کے فوائد سے آگاہ کیا، ملی مسائل کو اجتماعی طور پر حل کرنے کے لیے منظم ہونے کی دعوت دی گائوں درگائوں اسفار فرمائے اور ایک اصلاحی انجمن کے قیام پر زور دیا، چنانچہ آپ کی محنت وکوشش بارآور ہوئی اور ۱۹۲۳ء میں ’’انجمن گاڑہ‘‘ کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے بعد بڑی محنت سے انجمن کے پلیٹ فارم سے کام کرتے رہے، علاقے کے بہت سے قصبات اور گائوں میں انجمن کی شاخیں قائم ہوگئیں، لیکن نودس سالہ عرصے کی محنت کے بعد آپ نے یہ محسوس کیا کہ تعلیم کے سلسلے میں عملی اقدام کے بغیر تمام تر جدوجہد بے سود ہے، لوگوں کو تعلیم کی طرف محض توجہ دلانا کافی نہیں، تعلیم اگرچہ انجمن کے بنیادی مقاصد میں سے تھی، لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی عملی اقدام نہیں کیاگیا تھا، صرف آپ مدرسہ جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاج پورہ کی سرپرستی فرماتے تھے اور وہ مدرسہ ناکافی تھا، علاقے میں گائوں درگائوں مکاتب کے قیام کی ضرورت تھی اس لیے آپ نے علمائے کرام کے مشورے سے مکاتب ومدارس کے قیام کا سلسلہ شروع فرمایا اور سب سے پہلے ۱۹۳۲ء مطابق ۱۳۵۱ھ مذکورہ علمائے ربانیین کے دست مبارک سے مدرسہ خادم العلوم باغوں والی کی بنیاد رکھوائی اور اس کے علاوہ بھی آپ نے بہت سی جگہوں پر مدارس ومکاتب قائم فرمائے۔
یوں تو آپ کئی بار بیمار پڑے، کئی ماہ سول اسپتال سہارنپور میں زیرعلاج رہے، لیکن ایک مرتبہ لقوے کا اثر ہوا، زبان میں لکنت آگئی اور یہی بیماری سفر آخرت کا سبب بنی۔ ۲؍جنوری ۱۹۳۸ء کو حکیم محمد یعقوب صاحب مرحوم کی چھوٹی بیٹھک میں انتقال ہوا، انّا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ اور جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاج پورہ، ضلع سہارنپور کی مسجد سے ملحق شمال کی جانب ہمیشہ ہمیش کے لیے آرام فرما ہوئے۔
Copyright © 2021 Khadimul-Uloom All rights reserved.